shahada, shahadah, islam.jpg

About Hifzul Quran Plus

اے آئی سی یو کیا ہے اور اُسکی خصوصیات کیا ہیں

AICU: تعلیمی انتہائی نگہداشت اکائی ایک ایسا منفرد طریقہ ہے جس کے ذریعہ تعلیم منقطع کرنے والے طلباء اور ایسے طلباء جو اپنی جماعت میں مضامین کو سمجھنے سے قاصر ہیں ان کو تعلیم سے جوڑنے‘تعلیمی معیار بلند کرنے اور مضامین کو سمجھنے کے قابل بنایا جاتا ہے۔جس سے جماعت پنجم سے بارہویں جماعت کے طلباء شاہین ادارہ جات میں تقریباپندرہ سال سے اچھے نتائج کے ساتھ کامیابی حاصل کررہے ہیں۔اس طریقہ تعلیم کے ذریعہ طلباء میں پوشیدہ تعلیمی کمزوری کو دور کیا جاتا ہے۔

سماجی روزگار کی اہلیت کی تعلیم

”تعلیمی گہری دیکھ بھال اکائی (AICU)“ جماعت1سے12ویں کے درمیان ڈراپ آؤٹ اور ممکنہ ڈراپ آؤٹ طلباء کو اعلی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کا ایک منفرد و منظم منصوبہ (Concept)ہے۔

:منصوبہ

  • سماج کو اعلی و معیاری تعلیم سے آراستہ کرنا۔
  • جماعت ہشتم تا دہم کے درمیان تعلیم منقطع کرنے والے طلباء کو تعلیم سے جوڑنا۔
  • سارے بھارت میں اس طرزِ تعلیم کے عمل کو شروع کیا جاسکتا ہے جس کیلئے بڑے پیمانے پر مراکزقائم کرکے اس کی شروعات کی جانی چاہئے اور حسبِ ضرورت وسعت دی جانی چاہئے۔

:وجوہات

 ترکِ تعلیم سے متعلق سماجی طورپر معروف وجوہات یہ ہیں۔

(1)۔مالی وسائل کی کمی (2)سماجی پسماندگی (3)معیاری تعلیم کا نہ ملنا

:منصوبہ کی تفصیلات

پنجم تا بارہویں جماعت کے وہ طلباء جنھوں نے تعلیم چھوڑ دی ہے ان کی صحیح طریقے سے جائزہ لینا اور جائزہ (ٹیسٹ) کے بعد مندرجہ ذیل کام کئے جاتے ہیں:

  • ٭”آپ پڑھ سکتے ہیں،ہم پڑھائیں گے آپ کو“جملہ کہہ کر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
  • ٭ طلباء کی عمر12 تا17سال تک ہو۔
  • ٭ اُستاد شاگرد کا تناسب 6:1 ہوگا۔یعنی ایک اُستاد کے پاس6 طالبِ علم
  • ٭ ریاضی‘ انگریزی اور مقامی زبان و دیگر مضامین سکھانا
  • ٭ روزانہ تدریس کا وقت6 گھنٹے،ہر مضمون کیلئے دیڑھ گھنٹہ
  • ٭ کورس کی معیاد 30تا45دن
  • ٭ ہر طالبِ علم کے ٹیسٹ کے بعد اس کے موجودہ تعلیمی استعداد سے آگے پڑھایا جانا اور عمر کے لحاظ سے وہ جس جماعت میں داخل ہوگا اس جماعت کے قابل بنانا۔

:مقاصد

حافظ اور عالم بچوں کو اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کے لائق بنانا۔

  • معاشرے کے ہر بچے کو معیاری تعلیم کے ذریعہ پروان چڑھانا۔
  • تعلیم منقطع کرنے والوں کی تعداد میں کمی لانا۔
  • بچوں میں خاص توجہ کے ذریعہ خود اعتمادی پیدا کرنا۔
  • سب بچوں کیلئے سیکھنے و سکھانے کے عمل کو فائدہ مند بنانا۔
  • تعلیمی نظام کی کمزوریوں کو سمجھنا اور ان کا حل پیش کرنا
  • ملکی سطح پر خواندگی کی شرح میں اِضافہ لانا۔
  • دوبارہ طلباء میں تعلیم کیلئے دلچسپی پیدا کرنا۔
  • ہم تمام اہلِ علم و دانش حضرات سے پُرامیدہیں کہ وہ ہماری اس کوشش میں اپنے زرین مشوروں کے ذریعہ اس کورس کو خوب سے خوب تر بنانے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔۔

:دوسرا مرحلہ

دسویں جماعت کے امتحان کی تیاری:اس دو سالہ کورس میں حافظ بچوں کو متعین نصاب سامنے رکھتے ہوئے مکمل تیاری کرائی جاتی ہے تاکہ بچہ اچھے نمبرات سے بورڈ امتحان پاس کرسکے پھر مسابقاتی امتحان کیلئے مضبوط ہوسکے۔

:تیسرا مرحلہ

بارہویں جماعت کی مکمل تعلیم کے ساتھ حافظ بچوں کو اس کے مستقبل کے مسابقاتی امتحانات کو سامنے رکھتے ہوئے تیاری کرائی جاتی ہے۔یعنی بچے کی کونسلنگ کرکے اُسے کیا بننا ہے پھر اُس کے لحاظ سے اس کی تعلیم اور کمپیٹیشن کی پوری تیاری کرائی جاتی ہے۔

:چار سال ہی کیوں؟

ملک کے تعلیمی نظام میں یہ چار سال شاہِ کلید کی حیثیت رکھتے ہیں۔تمام مسابقاتی امتحان میں شرکت کیلئے میٹرک اور انٹر لازمی ہیں۔ اپنے مضامین اور مواد کے لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس لئے حافظ اور عالم کو بھی یہ چار سالہ کورس للازماََ کرنا ہے

ملّت کے تعلیمی مسائل حل کرنے میں شاہین کا کردار

شاہین ادارہ جات کا یہ ایک کامیاب تجربہ ہے جس کے ذریعے ملّت کے تعلیمی مسائل کو حل کرنے میں بڑی کامیابی حاصل ہورہی ہے۔

  • (1)حفظ ِقُرآن کا رحجان فروغ پارہا ہے کیونکہ حفاظ کرام کو بھی اعلٰی تعلیم کے مواقع حاصل ہوتے نظر آرہے ہیں۔
  • (2)قُرآن کے حفظ کیلئے مدت کو متعین کرنے کا مزاج بن رہا ہے تاکہ حافظ بچوں کو اعلٰی تعلیم کے حصول کیلئے وقت مل سکے۔
  • (3)مناسب عمر میں حفظ ِ قُرآن شروع کرنے اور جلد از جلد مکمل کرنے کی ضرورت کا احساس پیدا ہورہا ہے تاکہ حفاظ کو اعلیٰ تعلیم کے ہر شعبہ میں جانے کاموقع ملے اور بڑی عمر رکاوٹ نہ بنے۔
  • (4)حافظ ڈاکٹر‘ حافظ انجینئر‘حافظ افسر‘حافظ وکیل‘حافظ جج‘ اورحافظ ایڈمنسٹریٹروغیرہ جب میدانِ عمل میں ہوں گے تو ملّت کی عمدہ شناخت اُبھرکر سامنے ان شاء اللہ آئے گی۔
  • (5)حافظِ قُرآن کی صلاحیت سے ملک و ملّت کو پورا پورا فائدہ ہورہا ہے۔
  • (6)حافظ اُمّت کے اعلٰی دماغ ہیں لیکن ان کی نمائندگی سماجی زندگی میں بہت محدود ہو گئی تھی‘ملکی پس منظر میں حفاظ ِقُرآن وہاں نہیں نظر آتے ہیں جہاں اعلٰی تعلیم یافتہ حضرات موجودہوتے ہیں۔اس لئے شاہین ادارہ جات کے حفظ القُرآن پلس پروگرام کے ذریعے عوامی خدمات کیلئے ان حفاظ کرام کو اعلٰی عہدوں تک پہنچنے کا موقع فراہم ہورہا ہے اورملک ان کی بیش قیمت صلاحیتوں سے مستفیض ہو تا نظر آرہا ہے۔
  • (7)ہمار ے شاندار ماضی کی طرح روشن مستقبل حاصل کرنے میں شاہین کا یہ اہم منصوبہ بہت اچھا کردار ادا کررہا ہے‘جس کے ملک و ملت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔

:دردمندانہ گذارش

ملّت کے تمام افراد سے ہماری پُرزور اپیل ہے کہ مندرجہ ذیل پہلوؤں پر توجہ دیں:

    • ٭مستقبل کی دنیا تعلیم کی دنیا ہوگی۔ڈیجیٹل انقلاب ہر سُو نظر آرہا ہے‘اس لئے تعلیم کی اہمیت روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔تعلیم سے دوری کے خطرناک نتائج ہوں گے۔اور عصری تعلیم سے دوری کا بھیانک انجام سامنے آئے گا۔ چنانچہ ہماری ذمہ داری ہے کہ حفظ ِ قُرآن پر توجہ دیں اور حافظ ِقُرآن کی اعلٰی تعلیم کیلئے فکر مند ہوجائیں۔
    • ٭حفظ قُِرآن کے بڑے اچھے امکانات ہیں۔ یہ اللہ کی بیش بہا نعمت ہے اس سے بچے کی ذہانات کا کا پتہ چلتا ہے اس کی یادداشت میں اضافہ ہوتاہے اور قُرآن کے نور سے اس کی شخصیت میں نکھار آتا ہے۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس کو اہمیت دیں۔اور کم از کم ہرگھرمیں ایک حافظ ضرور تیار کریں اور ہر حافظ کو اعلٰی تعلیم سے آراستہ کریں۔
    • ٭حفظ ِقُرآن سے قُرآن فہمی کو بھی رواج ملے گا حافظِ قُرآن جب اعلٰی تعلیم حاصل کرکے میدانِ عمل میں جائے گا تو قُرآن کے پیغام کو عملی زندگی میں پیش کرے گا یعنی معاشرہ میں چلتا پھرتا قُرآن نظر آئے گا‘سماج قُرآن کی روشنی محسوس کرے گا اور حافظِ قُرآن اپنے کردار سے قُرآن کی سچی تصویر پیش کرے گا۔
    • ٭ آئیے! ہم سب مل کر شاہین کے حفظ القُرآن پلس پروگرام کو آگے بڑھائیں۔جو حفاظ کرام کو عصری تعلیم سے جوڑنے کا بہترین و خوبصورت منصوبہ ہے۔ایک کامیاب تجربہ ہے ملک کے بے شمار جگہوں پر اس کے مراکزقائم ہوچکے ہیں‘اللہ کا فضل ہے کہ مُختصر مدت میں اُس نے بے شمار حافظِ قُرآن بچوں کو عصری اعلٰی تعلیم سے آراستہ کیا ہے اور کامیاب بنایا ہے۔اس کی وجہ سے حفظ کرنے والے بچوں کو بھی حوصلہ مل رہا ہے۔والدین خوش ہیں کہ ان کے حافظ بچے کیلئے اعلٰی تعلیم کے دروازے کھل گئے ہیں۔شاہین ادارہ جات نے اعلٰی تعلیم کے دروازے حافظ بچوں کیلئے کھول دئیے ہیں سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کارِخیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور ملک و ملّت کے فلاح و بہبود میں اپنازبردست کردار ادا کریں۔